ڈیٹ میں سیکس کرنااور اسکی ممانعت
ڈیٹ میں سیکس کرنا اسلام نے مکمل طور پر حرام فرمایا ہے۔خالق کائنات نے مرد اور عورت کے اندر ایک دوسرے کی صحبت سے سکون حاصل کرنے اور لطف اندوز ہونے کی جو خواہش رکھی ہے اس کو پورا کرنے کیلئے شرع اسلامی نے نکاح کا طریقہ بتایا ہے اور اسی لئے نکاح حضور نبی کریم یا کی نہایت اہم سنت ہے۔ اس کے ذریعہ انسان زنا جیسے مذموم گناہ سے بچتا ۔یہی وجہ ہے کہ نکاح کو نصف الایمان بھی کہا گیا ہے۔ نکاح کے ذریعہ جہاں انسان حرام کاری سے بچتا ہے وہاں اسکو ذہنی سکون،پاکیزگی ایک دوسرے سے ہمدردی جیسے فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں۔۔
ڈیٹ میں سیکس کرنا اور قرآن کا حکم۔
نکاح و رخصتی کے بعد جب مرد و عورت تنہائی میں
یکجا ہوتے ہیں تو مرد کے اندر بالعموم مباشرت کاجزبہ بڑی شدت کے ساتھ ابھرتا ہے اور اس وقت بعض مرد بڑی بے صبری کے ساتھ عورت پر ٹوٹ پڑتے ہیں بسا اوقات بیوی بحالت حیض ہوتی ہے تو اس درندگی سے اسکو بہت تکلیف ہوتی ہے اور وہ منع بھی کرتی ہے مگر احکام الہی کی ناواقفیت اور اس کے نقصانات کا علم نہ ہونے کے باعث عورت کے انکار کا لحاظ نہ کرتے ہوئے صحبت کر لیتے ہیں۔
جبکہ قرآن عظیم نے صاف الفاظ میں حالت حیض میں صحبت کرنے سے روکا ہے۔ اور حرام قرار دیا ہے: وَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ (سورة بقره) ترجمہ: حالت حیض میں عورت سے الگ تھلگ رہو۔
حیض میں سیکس کے نقصانات۔
قرآن حکیم کے اس حکم کے بارے میں جدید علم طب نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ حیض سے خارج شدہ خون میں ایک قسم کا زہریلا مادہ ہوتا ہے جو اگر جسم کے اندر رہ جائے تو صحت کیلئے مضر ہوتا ہے۔ اس طرح حالت حیض میں جماع سے اجتناب کرنے کے راز سے پردہ ہٹا دیا ہے۔ دوران حیض عورت کے خاص اعضا خون حیض کے مجتمع ہونے سے سکڑے ہوئے ہوتے ہیں اور اعصاب داخلی غدود کے سیلان کے باعث اضطراب میں ہوتے ہیں۔ اس لئے حالت حیض میں جنسی اختلاط مضرت اور بھی حیض کی رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہے.اور بعد میں ایڈز، سوزش رحم جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں اور اس سے مرد کو ٹائمنگ وغیرہ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور مرد کو ٹائمنگ کیلئے ٹائمنگ کیپسول وغیرہ استعمال کرنا پڑتے ہیں۔
قربان جائیے شریعت محمدی کی جس نے ہمیں ان کاموں سے روکا جس سے انسان کو سوزاک و آتشک وغیرہ لاحق ہو جاتے ہیں جن کا خمیازہ تمام عمر بھگتنا پڑتا ہے۔ بلکہ اولاد پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے۔ اولا دمجزوم یعنی کوڑھی ہو جاتی ہے۔
ڈیٹ میں سیکس کرنا اور اسکا کفارہ۔
بعض فقہا نے اس حکم کی خلاف ورزی پر حدیث کے مطابق کفارہ بھی رکھا ہے کہ جس شخص سے غلبہ شہوت کی بناء پر حالت حیض میں جماع کا گناہ سرزد ہو جائے تو اسے ایک دیناریا نصف دینار بطور کفارہ صدقہ کرنا چاہئے ۔
(اصحاب السنن و طبرانی)
حضرت امام ابوحنیفہ و امام مالک اور امام شافعی رعالی کے نزدیک کفارہ ادا کرنا واجب نہیں البتہ استغفار واجب ہے اور امام احمد رحمہ اللہ تعالی کا قول ہے کہ کفارہ ادا کرے اگر ایک دینارادا نہ کر سکے تو نصف دینا ر ادا کرے۔
باقی حیض یا ڈیٹ میں سیکس کرنے سے نفس سکڑجاتاہے چھوٹا ہوجاتاہے اگر آپکو بھی نفس کے سائز کا مسئلہ ہے تو یہاں کلک کرکے نفس لمبا کرنیوالا پمپ خریدے ۔
مزید آپ ہمارا فیس بک پیج بھی لائک کرسکتے ہیں۔